عاجزی اور سادگی

عاجزی اور سادگی

ضیائے سحر
ضیا حسین

عاجزی اور سادگی

عاجزی اور سادگی دو ایسی خوبیاں ہیں جو انسان کو نہ صرف دنیا میں عزت عطا کرتی ہیں بلکہ آخرت میں بھی سرخروئی کا سبب بنتی ہیں۔ آج کے مادی اور نفسا نفسی کے دور میں جہاں ہر شخص اپنی بڑائی اور شان و شوکت کو ظاہر کرنے میں مصروف ہے، عاجزی اور سادگی کی خوبیاں کہیں کھو سی گئی ہیں۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ انسان کی اصل قدر و قیمت اس کی دولت، لباس، یا عہدے سے نہیں بلکہ اس کے کردار اور اخلاق سے ہوتی ہے۔

عاجزی ایک ایسی صفت ہے جس کا مطلب ہے اپنے آپ کو دوسروں سے بہتر نہ سمجھنا، بلکہ اپنے آپ کو ہمیشہ اللہ تعالیٰ کا محتاج اور بندہ تسلیم کرنا۔ اسلام میں عاجزی کی بے حد فضیلت بیان کی گئی ہے۔ حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی زندگی اس بات کا عملی نمونہ ہے کہ انہوں نے کبھی غرور یا تکبر نہیں کیا، بلکہ ہمیشہ عاجزانہ رویہ اپنایا۔ ایک مرتبہ جب آپ ﷺ صحابہ کرام کے درمیان بیٹھے ہوئے تھے تو کسی غیر مسلم نے پوچھا کہ تم میں محمد ﷺ کون ہیں؟ یہ آپ کی عاجزی کا بہترین ثبوت ہے کہ آپ نے کبھی اپنی ذات کو نمایاں نہیں کیا۔

سادگی کا مطلب ہے زندگی میں بے جا نمود و نمائش سے بچنا اور اپنی زندگی کو فطری اور سادہ انداز میں گزارنا۔ آج کل کے دور میں سادگی کو کمزوری یا پسماندگی کی علامت سمجھا جاتا ہے، حالانکہ سادگی سے بڑھ کر کوئی اور طاقت نہیں ہو سکتی۔ سادہ زندگی انسان کو سکون اور اطمینان عطا کرتی ہے اور فضول اخراجات سے بچاتی ہے۔

یہاں عاجزی اور سادگی کی چند عملی مثالیں پیش ہیں. اسلامی تاریخ میں ہمیں بے شمار ایسی مثالیں ملتی ہیں جہاں عظیم شخصیات نے عاجزی اور سادگی کو اپنی زندگی کا حصہ بنایا۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ خلافت کے عہدے پر فائز ہونے کے بعد بھی اپنا پرانا لباس اور معمولی سواری استعمال کرتے رہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی سادگی اور عاجزی بھی ہر مومن کے لئے مشعل راہ ہے۔ آج کے معاشرے میں عاجزی اور سادگی کی زیادہ ضرورت ہے کیونکہ لوگ مادیت پرستی اور دنیاوی جھمیلوں میں الجھ کر حقیقی کامیابیوں سے دور ہو چکے ہیں۔ عاجزی انسان کو دوسروں کے دل میں جگہ دیتی ہے اور سادگی اسے فضول خرچی اور دنیاوی مقابلہ بازی سے بچاتی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی زندگیوں میں عاجزی اور سادگی کو فروغ دیں اور اس بات کا عملی مظاہرہ کریں کہ کامیابی دولت اور عہدے میں نہیں، بلکہ اللہ کی رضا میں ہے۔

عاجزی اور سادگی انسان کی شخصیت کو نکھار دیتی ہیں اور اسے ایک اعلیٰ مقام عطا کرتی ہیں۔ یہ صفات نہ صرف دنیا میں عزت کا سبب بنتی ہیں بلکہ آخرت میں بھی سرخروئی کا ذریعہ بنتی ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی زندگیوں میں ان اوصاف کو اپنائیں اور دوسروں کے لیے ایک مثال قائم کریں۔ اسلام ایک ایسا دین ہے جو انسانوں کی روحانی اور اخلاقی تربیت پر بہت زور دیتا ہے۔ اس میں عاجزی اور سادگی کو بنیادی اخلاقی اصولوں میں شامل کیا گیا ہے۔ آج کے تیز رفتار اور مادی دنیا کے دور میں، جہاں نمود و نمائش اور غرور عام ہوتا جا رہا ہے، اسلام کی تعلیمات ہمیں یاد دلاتی ہیں کہ حقیقی کامیابی عاجزی اور سادگی اپنانے میں ہے۔

اسلام میں عاجزی کو اللہ تعالیٰ کی قربت کا ذریعہ اور تکبر کو اس سے دوری کا سبب قرار دیا گیا ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

"بیشک اللہ تکبر کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتا۔” (سورۃ النحل: 23)

نبی اکرم ﷺ کی زندگی عاجزی کا عملی نمونہ ہے۔ آپ ﷺ کو اللہ تعالیٰ نے عظمت و بزرگی کا اعلیٰ مقام عطا فرمایا، لیکن آپ ﷺ نے ہمیشہ عاجزی اختیار کی۔ آپ ﷺ کے سامنے جب بھی کوئی سوال پوچھا جاتا، آپ عاجزانہ انداز میں فرماتے: "مجھے علم نہیں، میں اللہ کا بندہ ہوں۔”

حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی خلافت میں بھی عاجزی کی بے شمار مثالیں ملتی ہیں۔ ایک بار جب وہ بیت المقدس کی فتح کے موقع پر داخل ہوئے تو نہایت سادہ لباس میں تھے اور اپنی اونٹنی کی نکیل پکڑ کر چل رہے تھے۔ یہ منظر اس بات کا گواہ تھا کہ حقیقی عظمت عاجزی میں ہے، نہ کہ شان و شوکت میں۔

اسلام سادگی کو پسند کرتا ہے اور بے جا فضول خرچی اور نمود و نمائش کی مذمت کرتا ہے۔ قرآن میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

"اور جو لوگ خرچ کرتے ہیں نہ فضول خرچی کرتے ہیں اور نہ تنگی کرتے ہیں بلکہ ان کا خرچ دونوں کے درمیان اعتدال پر ہوتا ہے۔” (سورۃ الفرقان: 67)

نبی اکرم ﷺ کی زندگی سادگی کا بہترین نمونہ ہے۔ آپ ﷺ کے گھر میں کھانے کے لیے سادہ خوراک ہوتی، لباس میں سادگی ہوتی، اور دنیاوی آسائشات کی طرف آپ کا کوئی میلان نہیں تھا۔ آپ ﷺ نے فرمایا:

صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی زندگیاں بھی سادگی کی روشن مثالیں ہیں۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ خلیفہ بننے کے بعد بھی اپنے کاروبار کی دیکھ بھال خود کرتے اور سادہ زندگی گزارتے تھے۔

اسلامی تعلیمات کے مطابق عاجزی اور سادگی روحانی ترقی کی بنیاد ہیں۔ جب انسان اپنی حیثیت کو اللہ کے سامنے عاجز تسلیم کرتا ہے تو وہ اللہ کی رحمت اور ہدایت کے قریب ہو جاتا ہے۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے فرمایا:

"عاجزی میں ہی عظمت ہے، اور تکبر میں ہی ذلت۔”

سادگی کا تعلق بھی دل کی پاکیزگی اور روح کی پاکیزگی سے ہے۔ جب انسان اپنی خواہشات کو کنٹرول کرتا ہے اور سادہ زندگی گزارتا ہے، تو اس کا دل اللہ تعالیٰ کی محبت سے لبریز ہوتا ہے اور دنیاوی مشاغل اسے اللہ کی یاد سے غافل نہیں کرتے۔

آج کے دور میں عاجزی اور سادگی کی مذہبی اہمیت اور بڑھ گئی ہے۔ دنیاوی دولت اور عیش و عشرت میں پڑ کر انسان اپنے مقصد حیات سے دور ہو گیا ہے۔ اسلام ہمیں یاد دلاتا ہے کہ کامیابی دولت یا عہدے میں نہیں، بلکہ اللہ کی رضا میں ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

"اللہ اس شخص کو بلند کرتا ہے جو عاجزی اختیار کرتا ہے۔”

یہ فرمان ہمیں یہ درس دیتا ہے کہ اگر ہم دنیا اور آخرت میں کامیاب ہونا چاہتے ہیں تو عاجزی اور سادگی کو اپنی زندگیوں میں شامل کرنا ہوگا۔

عاجزی اور سادگی اسلام کی بنیادی تعلیمات میں شامل ہیں جو انسان کو روحانی اور اخلاقی ترقی کی طرف لے جاتی ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی زندگیوں میں ان اوصاف کو اپنائیں اور دنیاوی زندگی کے ساتھ ساتھ آخرت کی کامیابی بھی حاصل کریں

Share

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے