فیصل آباد،( اشرف سندھو سے ) پاکستان لیبر قومی موومنٹ کے چیئرمین بابا لطیف انصاری، حقوقِ خلق پارٹی پنجاب کے صدر، پرویز اقبال بھٹی سابق وائس چیئرمین سی سی 2، طاہرہ انجم سماجی رہنما، رب نواز وٹو جنرل سیکریٹری پیسی سٹاف فیڈریشن پنجاب، وسیم پہلوان سابق اقلیتی چیئرمین، سپروائزرز اور سینٹری ورکرز نے پر یس کلب میں پر یس کانفرنس کر تے ہوئے کہا کہ FWMCکی جانب سے اپنے 1350 ملازمین کی خدمات کو کیئر کمپنی کے ٹھیکیدار ڈاکٹر رائے قمر کے حوالے کرناہمارے لیے باعث تشویش ہے ہم ملازمین کے حقوق کے تحفظ کے لیے حکومت پنجاب سے مطالبہ کر تے ہیں کہ ملازمین کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے انہیں بتالیس ہزار روپے کم ازم، کم تنخواہ دی جائے اورلیبرقوانین کے مطابق تمام مراعات بھی دی جائیں ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ مستقل صفائی ستھرائی کے کام کو کسی پرائیویٹ کمپنی کے سپرد کرنا محکمہ کی اپنی ذمہ داریوں سے پہلوتہی کے مترادف ہے، اور یہ اقدام قابل مذمت ہے۔ ملازمین نے مطالبہ کیا کہ حکومت پنجاب اس مسئلے کا نوٹس لے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ صفائی کا کام محکمہ خود انجام دے، تاکہ ملازمین کو ان کے جائز حقوق اور مراعات میسر آسکیں۔ملازمین نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ اگر یہ خدمات ہر حال میں کیئر کمپنی کے ٹھیکیدار کے ذریعے ہی انجام دینی ہیں تو ٹھیکیدار کو لازمی طور پر لیبر ڈیپارٹمنٹ سے کمپنی ایکٹ کے تحت رجسٹر کیا جائے، اور ان ملازمین کو قانون کے مطابق تقرری نامے جاری کیے جائیں۔ مزید برآں، انہیں 42,000 روپے کم از کم تنخواہ دی جائے، سالانہ، اتفاقیہ اور میڈیکل چھٹیاں فراہم کی جائیں، اور ای او بی آئی اور سوشل سیکورٹی کے تحت تحفظ دیا جائے۔ کمپنی اپنی بچت میں سے ملازمین کو بونس کی ادائیگی بھی کرے اور تمام ملازمین کی گروپ انشورنس کرائے۔ برسوں سے خدمات سرانجام دینے والے ملازمین کو مستقل روزگار یا گریجویٹی کی سہولت دی جائے۔پریس کانفرنس میں یہ بھی کہا گیا کہ عرصہ دس سے پندرہ سال سے کام کرنے والے سپروائزرز کو ان کی سابقہ پوسٹ پر بحال کیا جائے۔ مزید یہ کہ 2023 اور 2024 کے بقایا جات اور عید کے کام کا اضافی معاوضہ مسیحی ملازمین کو کرسمس سے پہلے ادا کیا جائے۔ اس کے علاوہ، ملازمین نے اسموگ اور شدید دھند کے موسم میں ہیلتھ اینڈ سیفٹی سہولیات فراہم کرنے کی بھی درخواست کی، جس میں سیفٹی آلات اور ماسک شامل ہیں۔ملازمین نے اعلان کیا کہ اگر ان کے مطالبات پورے نہ کیے گئے تو حقوقِ خلق پارٹی، پاکستان لیبر قومی موومنٹ، ٹریڈ یونین ایکشن کمیٹی پنجاب، سپروائزر اینڈ سینٹری ورکرز ایکشن کمیٹی اور سول سوسائٹی فیصل آباد کے ساتھ مل کر 23 نومبر سے احتجاجی تحریک شروع کی جائے گی۔ اس تحریک کا پہلا احتجاجی جلسہ کرسچن ٹان عید گاہ روڈ پر ہوگا، جس میں سینٹری ورکرز اپنی فیملیز سمیت شرکت کریں گے۔ اگر ان مطالبات پر مزید نظرثانی نہ کی گئی تو ملازمین قانونی فورمز جیسے کہ لیبر کورٹ اور ہائی کورٹ کا بھی سہارا لیں گے اور کام چھوڑ ہڑتال کا حق بھی محفوظ رکھتے ہیں۔پریس کانفرنس کے اختتام پر بابا لطیف انصاری، پرویز اقبال بھٹی اور رب نواز وٹو نے میڈیا کو آگاہ کیا کہ وہ ملازمین کے حقوق کے لیے کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہیں اور حکومت پنجاب سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر ان مسائل کا نوٹس لے کر ملازمین کے حقوق اور مراعات کو یقینی بنایا جائے۔
