کپتانی کا تنازع، ٹیم میں تقسیم یا اعتماد کا فقدان: ’توقعات کے قیدی‘ بابر اعظم کے زوال کی وجہ کیا ہے؟

کپتانی کا تنازع، ٹیم میں تقسیم یا اعتماد کا فقدان: ’توقعات کے قیدی‘ بابر اعظم کے زوال کی وجہ کیا ہے؟

یہ مارچ 2022 کی بات ہے جب آسٹریلیا کی ٹیم نے پاکستان کو کراچی ٹیسٹ کے چوتھے روز 506 رنز کا غیر معمولی ہدف دیا تھا اور پاکستان کے 21 رنز پر دو کھلاڑی پویلین لوٹ چکے تھے۔

کریز پر بابر اعظم اور عبداللہ شفیق موجود تھے اور پہلی اننگز میں صرف 148 پر آؤٹ ہونے والی پاکستان ٹیم کو شکست سامنے دکھائی دے رہی تھی۔

تاہم یہ وہ وقت تھا جب بابر اعظم کے کریز پر آتے ہی پاکستانی مداح اطمینان کا سانس لیتے تھے اور ان کے کمال تسلسل کے باعث ان سے ایک اور بڑی اننگز کی توقع کرنے لگتے تھے۔

یہاں بابر اعظم نے عبداللہ شفیق کے ساتھ مل کر پہلے 228 رنز کی شراکت جوڑی اور پھر محمد رضوان کے ساتھ مل کر ایک سنچری شراکت قائم کی۔ انھوں نے اس اننگز میں 425 گیندوں پر 196 رنز بنائے اور پاکستان کو یقینی شکست سے ایک ایسے مقام پر لا کھڑا کیا جہاں پاکستان جیت کے بارے میں بھی سوچنے لگا تھا تاہم بابر کی وکٹ گرنے کے بعد یہ میچ ڈرا پر ختم ہوا

Share

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے